پرندے کوچ کرتے جا رہے ہیں

 پرندے کوچ کرتے جا رہے ہیں
ہمارے گھر اجڑتے جارہے ہیں
کوئی لکھے گا کیا نوحہ ہمارا
سبھی جاں سے گزرتے جا رہے ہیں
ہماری کہکشاؤں سے ستارے
بڑی تیزی سے جھڑتے جا رہے ہیں
ابھی تو روشنی پھوٹی تھی گھر میں
ابھی سے سائے بڑھتے جا رہے ہیں
مکانی لامکانی ہو گئی ہے
سبھی منظر بدلتے جارہے ہیں
کسی نے صور تو پھونکا نہیں ہے
نگر پھر بھی اجڑتے جا رہے ہیں
جمال دوستاں ابر میسر
یہ بادل اب سرکتے جا رہے ہیں

No comments:

Post a Comment